روزہ کا مقصد یہ ہے کہ انسان اخلاق الٰہیہ میں سے ایک اخلاق کا پرتو اپنے اندر پیدا کرے جس کو صمدیت کہتے ہیں وہ امکانی حد تک فرشتوں کی تقلید کرتے ہوئے خواہشات سے د ست کش ہوجائے کیونکہ جب انسان خواہشات کی رو میں بہنے لگتا ہے
1۔ روزے کا مقصد اعلیٰ اور اس سخت ریاض کا پھل یہ ہے کہ انسان متقی اور پاک باز بن جائے۔2۔ شاہ ولی اللہ فرماتے ہیں کہ انسان کی شخصیت میں بیہمیت (حیوانیت) سبعیت (درندگی) اور ملکیت( فرشتہ صفت ہونا) تین صفات ہیں۔ انسان اپنی خوراک اور دوسری چیزوں سے حیوانیت اور درندگی کو پروان چڑھاتا ہے لیکن روزہ دراصل اس کی صفت ملکیت کو چمکانے کا ذریعہ ہے ۔ 3۔ امام غزالی رحمتہ اللہ علیہ اس موضوع پر اس طرح گویا ہوتے ہیں کہ روزہ کا مقصد یہ ہے کہ انسان اخلاق الٰہیہ میں سے ایک اخلاق کو پرتو اپنے اندر پیدا کرے جس کو صمدیت کہتے ہیں وہ امکانی حد تک فرشتوں کی تقلید کرتے ہوئے خواہشات سے دست کش ہوجائے کیونکہ جب انسان خواہشات کی رو میں بہنے لگتا ہے تو اسفل سافلین تک پہنچ جاتا ہے اور جانوروں کے ریوڑ سے جاملتا ہے اور جب اپنی خواہشات پر غالب آتا ہے تو اعلیٰ علیین اور فرشتوں کے آفاق تک پہنچ جاتا ہے۔ (احیاء العلوم جلد اول)4۔ ایک اور مقام پر امام غزالی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ انسان کامعدہ تمام جسمانی اورروحانی امراض کا سرچشمہ ہے۔ جب معدہ قوی اور پرجوش غذائوں سے پے در پے لبریز کیا جائے تو دل و دماغ، عقل و ضمیر اور جسم انسانی کا کوئی حصہ بھی راہ اعتدال پر قائم نہیں رہ سکتا۔ ان مصائب کا واحد علاج روزہ ہے۔ روزہ براہ راست معدے پر حملہ آور ہوتا ہے اور جسم انسانی کے ہر حصے کو سیدھا کردیتا ہے۔
احادیث کی روشنی میں:۔1۔ حدیث قدسی: ترجمہ’’ بنی نوع انسان کا ہر نیک عمل دس گنا سے لے کر سات سو گنا تک بڑھایا جاسکتا ہے۔ مگر روزہ اس قاعدہ سے مستثنیٰ ہے کیونکہ وہ میرے لئے ہے اور میں ہی اس کی جزادوں گا۔ (متفق علیہ) گو باہر نیکی خواہ وہ نماز ہو یا زکوٰۃ، حج ہو یا خیرات، اس کا خدا کے حکم سے فرشتے عطا کریں گے جس قدر خلوص زیادہ ہوگا اسی نسبت سے اجر میں اضافہ ہوتا جائے گا۔ مگرجب روزہ کی باری آئے گی تو رب تعالیٰ فرمائیں گے اے فرشتوں تم نوری ہو تمہیں بھوک اور پیاس کی شدت کا احساس نہیں ہوتا۔ لہٰذا روزہ کی صحیح قدر دانی تمہاری بساط سے باہر ہے اس کا اجر میں خود دوں گا۔ کیا لطف ہوگا اس عنایت کا کہ خدا تعالیٰ کی رحمت پرجوش ہوگی اور لوٹنے والے روزہ دار ہوں گے مگر نمک حرام روزہ خور کف افسوس مل رہے ہوں گے کاش! ہم بھی روزہ دار ہوتے۔ اس حدیث پاک میں مندرجہ ذیل الفاظ غور طلب ہیں ’’ فانہ لی وانا اجزی بہ ‘‘ حالانکہ سب اعمال اللہ تعالیٰ کیلئے ہیں لیکن روزہ کو صرف اپنی طرف کیوں منسوب کیا۔ اس ضمن میں صاحب فتح الباری نے روزہ کی چند امتیازی خصوصیتوں کا ذکر کیا ہے جو روزہ کو دوسری عبادات سے ممتاز کرتی ہیں۔1۔ باقی اعمال میں ریا کا احتمال ہوسکتا ہے لیکن روزہ کے فعل میں ایسا ممکن نہیں یہ الگ بات ہے کہ کوئی زبان سے چرچا کرتا پھرے کہ میں روزہ سے ہوں بہرحال روزہ ایک مخفی چیز ہے جبکہ دوسرے افعال کی کیفیت اس سے مختلف ہے۔ 2۔ بندہ کیلئے روزہ میں کوئی حظ نفسانی نہیں اس لئے وہ خالص اللہ تعالیٰ کے لئے ہے۔3۔ روزہ کے ساتھ کسی زمانے میں غیر اللہ کی عبادت نہیں کی گئی جبکہ دوسری عبادات غیر اللہ کیلئے کی گئی ہیں۔4۔ باقی سب عبادات سے حقوق العباد کی کوتاہیوں کی تلافی ہوگی لیکن روزہ اس مقصد کیلئے میدان حشر میں خرچ نہیں کیا جائے گا۔ 5۔ روزہ ایسی عبادت ہے جس کو اللہ کے سوا کوئی نہیں جان سکتا حتیٰ کہ فرشتے بھی نہیں معلوم کرسکتے۔ 6۔ روزہ دار اپنے اندر ملائکہ کی صفات پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہے اس لئے وہ اللہ کو محبوب ہے۔ 7۔ روزہ سے آدمی خالق کی صفات سے تعلق پیدا کرلیتا ہے کیونکہ کھانے پینے کی حاجت سے بے نیازی خالق کی صفات میں سے ہے۔8۔ یہ اضافت تعظیم و تشریح کیلئے ہے جیسا کہ بیت اللہ حالانکہ سارے گھر اللہ تعالیٰ ہی کے ہیں۔9۔ روزہ اللہ تعالیٰ کو سب عبادات سے زیادہ محبوب ہے۔10۔ روزے کا اجر بے حد و حساب ہے۔11۔ حدیث (ترجمہ) روزہ دار کیلئے دو خوشیاں ہیں ایک افطاری کے وقت اور دوسری اپنے رب سے ملاقات کے وقت اور روزہ دار کے منہ کی ہوا اللہ تعالیٰ کے نزدیک مشک کی خوشبو کی طرح ہوگی۔ روزہ آدمی کیلئے ڈھال ہےجس طرح ڈھال ہماری ظاہری حفاظت کاکام کرتی ہے اسی طرح روزہ ہماری باطنی حفاظت کا کام کرتا ہے اور شیطان لعین کے ہر حملے کو پسپا کر کے رکھ دیتا ہے۔ ارشادات رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے کہ روزہ اس وقت تک ڈھال کا کام دیتا ہے جب تک روزہ صحیح و سلامت ہے۔ اگر اسے پھاڑ دیا جائے تو پھر یہ شیطانی وار کو روکنے کی بجائے اس کے ساتھ تعاون کی فضاء پیدا کردیتا ہے۔ بارگاہ رسالت میں عرض کی گئی یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہ کون سی چیز ہے جو روزہ جیسی عظیم عبادت کو پھاڑ دیتی ہے۔ فرمایا: جھوٹ اور غیبت سے روزہ پھٹ جاتا ہے اس کے تمام اعضاء شکستہ اور قوتیں مضمحل ہوجاتی ہیں۔ خداوند قدوس روزہ سے اسلامی اخلاق سکھانا چاہتے ہیں مگر جو روزہ دار جھوٹ بولتا ہے وہ مغز کو پھینک کر چھلکے پر اکتفا کرتا ہے۔ گویا وہ روح کو نکال کر لاش لئے پھرتا ہے حالانکہ اسے دفن کردینا چاہیے۔ ورنہ اس کا تعفن پوری فضاء کو مکدر کردے گا۔ حضرت علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: روزہ آنکھ، کان، زبان اور جسم کو تمام خلاف شرع افعال سے روکنے کا نام ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں